جو بھی کرتے ہیں شہِ کوثر کی حرمت کا لحاظ
اہلِ الفت کرتے ہیں پھر اُن کی عزّت کا لحاظ
دعویِ عشقِ نبی اب تو زبانی ہے محض
کچھ نہیں کرتا ہوئی آقا کی سیرت کا لحاظ
جیسا انصار و مہاجر کو مِلایا آپ نے
کیا کوئی رکھتا ہے اُن جیسی اُخوّت کا لحاظ
سرنگوں پرچم ہماری عظمتوں کا ہوگیا
جب سے کرنا چھوڑا ہم نے ان کی سنّت کا لحاظ
’’طَوقِ تہذیبِ فرنگی توڑ ڈالو مومنو!‘‘
دل میں رکھو ہر نفَس آقا کی الفت کا لحاظ
دُخترِ حوّا کو زندہ کردفن کرتے تھے جہاں
آپ نے کرنا سکھایا اُن کی عصمت کا لحاظ
وہ ثنا خوانی مُشاہدؔ قابلِ تعریف ہے
نعت میں جب ہو ادا پورا شریعت کا لحاظ