بن گئے ہم گھر جمائی شادی کے بعد
شرم ہم کو ذرا نہ آئی شادی کے بعد
شادی سے پہلے بڑا پیار تھا دونوں میں
ہوتی ہے اب روز لڑائی شادی کے بعد
جیب میں ایک آنہ بھی نہیں رہنے دیتی وہ
اچک لیتی ہے ساری کمائی شادی کے بعد
ماں باپ نے بڑے لاڈ پیار سے پالا تھا
سہنی پڑی ان کی جدائی شادی کے بعد
ایک تو گھر کے سارے کام کرواتے ہیں
اوپر سے کرتے ہیں ٹھکائی شادی کے بعد
ساس میری روز سسر سے کھسر پھسر کرتی ہے
بڑھ گئی اسکی لگائی بجھائی شادی کے بعد
طعنے دیتی ہے وہ بھی بیگم کی طرح ہی
سالی بھی ذرا نہ شرمائی شادی کے بعد
اب جا کے کہتی ہے یہ لوگ خاندانی نہیں
میری ماں دور کی کوڑی لائی شادی کے بعد
جہاں جاتا ہوں لوگ جورو کا غلام کہتے ہیں
عثمان ہو گئی جگ میں ہنسائی شادی کے بعد