روٹھ جاتے تھے تو ان کو منانا آتا ہے
اب تو غصے میں بس دل جلانا آتا ہے
تعریف جو کرتے تھے روزانہ وہ میری
اب وہ لفظ اک تعریف کا ماہانہ آتا ہے
تحفے جو دیتے تھے روزانہ صبح شام وہ
اب سالگرہ پے اک تحفہ سا لانہ آتا ہے
مجھے دیکھتے ہی آتی تھی چہرے پے رونق
اب تو دیکھتے ہی بس منہ پھلانا آتا ہے
لکھتے تھے نئی غزلیں اور شعر میرے لئے
اب وہی اک گھسہ ہوا شعر پرانا آتا ہے
کہتے تھے جان من ڈارلنگ میری جان و جگر
اب تو ایک ہی وہی بیگم کا نام فرزانہ آتا ہے