یاں شکا یت تو ہم نہیں کر تے
پھر بھی شکوہ زباں پہ آتا ہے
سارے جگ میں ہم ہی نظرآ ئے
روز آ کر وہ کیو ں ستا تا ہے
ٹینٹوا ہی ہما را فا رغ تھا
جب بھی چا ہے اسے دباتا ہے
شہد کا ہے بنا ہوا شا ئد
آ کے بھیجا وہ چاٹ جا تا ہے
ایک الو کے ہم ہی پٹھے ہیں
را ت کو دیر تک جگا تا ہے
ہم ہی بھرتے ہیں اسکے سارے بل
اپنا خرچہ وہ یوں بچا تا ہے
اک دفعہ گھر میں ساتھ لا ئے تھے
اب وہ پوچھے بنا ہی آتا ہے
ہم مروت میں کچھ نہیں کہتے
وہ ہے سر پر چڑھا ہی آتا ہے
ہم نے تعریف کیا کری اسکی
وہ تو پھولے نہیں سماتا ہے
ہم سے کھانے کی روز فرمائش
اپنے گھر کچھ نہیں پکاتا ہے
اسکے گھر جیسے لوڈ شیڈنگ ہو
موم بتی سے کام چلاتا ہے
اپنے گھر ہاتھ سے جھلے پنکھا
آکے اے سی ادھر چلاتا ہے
میتوں میں جو گر چلا چائے
چٹکلے چھوڑ کر ہنساتا ہے
ہم تو جل جل کے راکھ خاک ہوئے
پھر بھی آکر وہ دل چلاتا ہے
شاعری کا اسے ہے شوق بہت
سخن کی محفلوں میں جاتا ہے
دوسروں کی غزل کے مصرعوں سے
اپنی غزلیں نئی بناتا ہے
اس پہ طرہ کے شعر اشہر کے
اپنے کہہ کر ہمیں سناتا ہے