شاہوں سے کہیں بڑھ کے غلامان محمد
کون و مکاں کی ندرتیں فیضان محمد
آنسو میرے رکنے کا کبھی نام نہ لیتے
ملتا نہ اگر شوق کو دامان محمد
سینے میں کوئی خواہش دنیا نہیں رہی
دل جب سے میرا ہو گیا مہمان محمد
والیل ۔ والضحی تو کبھی چشمہء کوثر
گردوں کا سارا حسن ہے دربان محمد
جس شان بے بہا کی قسم کھائی خدا نے
لفظوں میں بیاں کیسے ہو وہ شان محمد
بس اک یہی اعزاز ہی کافی ہے حشر میں
ہے بندہء ناچیز ثناخوان محمد