شبیر پہ ہے صبرو شجاعت تمام شد
آلِ عبا پہ جیسے طہارت تمام شد
لکھا روایتوں میں ہے یہ متفق علیہ
ہے مجتبی ٰ کے بعد خلافت تمام شد
ایسا فصیح خطبہ ء آخر حسین کا
جیسے ہوئی ہو جگ میں بلاغت تمام شد
راہب بھی بھیک مانگنے در انکے آگیا
یہ سن کے آپ پر ہے سخاوت تمام شد
آلِ نبی کو دیکھ کے کربل نے یہ کہا
اللہ آج یاں ہے نجابت تمام شد
سجاد نے یہ لاشہ ء شبیر پر کہا
نادان سمجھے اب ہے امامت تمام شد
دیکھے سجودِ عابدیں دیکھی عبادتیں
بولے ملک کہ اب ہے عبادت تمام شد
سجدہ دیا جو خون میں لت پت حسین نے
کًر و بیاں پکارے نیابت تمام شد
قرآن سنکے نیزے پہ کہنے لگے ملک
مولا حسین پر ہے تلاوت تمام شد
تھاما جو کربلا میں نبی نے حسین کو
بولے حسین تجھ پہ شہادت تمام شد
اقصیٰ میں انبیاء نے بصد ناز یہ کہا
سردارِ انبیاء پہ رسالت تمام شد
خود کہہ رہی ہے آیتے تطہیر برملا
ان پانچ پر ہوئی ہے طہارت تمام شد
لو آج پنج تن چلے بہرِ مباہلہ
کرنے کو اہلِ نصر پہ حجت تمام شد
خُم میں علی کو تاجِ امامت ملا حضور
مہدی پہ کی گئی ہے امامت تمام شد