شدتِ لمس سے جلتا ہے بدن جلنے دو پہلوئے یار میں دامن کو بچانا کیسا شعر در شعر ٹپکتا ہے قلم سے میرے ڈھونڈ رکھا ہے تیرے غم نے ٹھکانا کیسا آ کے اِک روز بچا لے گا مسیحا کوئی دیکھ بیٹھے تھے سبھی خواب سہانا کیسا