شرح بے دردئ حالات نہ ہونے پائی

Poet: فیض احمد فیض By: Qaiser, Karachi
Sharah Bedardi Halat Na Hone Pai

شرح بے دردئ حالات نہ ہونے پائی
اب کے بھی دل کی مدارات نہ ہونے پائی

پھر وہی وعدہ جو اقرار نہ بننے پایا
پھر وہی بات جو اثبات نہ ہونے پائی

پھر وہ پروانے جنہیں اذن شہادت نہ ملا
پھر وہ شمعیں کہ جنہیں رات نہ ہونے پائی

پھر وہی جاں بلبی لذت مے سے پہلے
پھر وہ محفل جو خرابات نہ ہونے پائی

پھر دم دید رہے چشم و نظر دید طلب
پھر شب وصل ملاقات نہ ہونے پائی

پھر وہاں باب اثر جانئے کب بند ہوا
پھر یہاں ختم مناجات نہ ہونے پائی

فیضؔ سر پر جو ہر اک روز قیامت گزری
ایک بھی روز مکافات نہ ہونے پائی

Rate it:
Views: 1821
07 Jul, 2021
More Faiz Ahmed Faiz Poetry