مال وزرکی تمناہے نہ اقتدارکی چاہت ہے
عشاق محبوب کوفقط مصطفی کے دیدارکی چاہت ہے
معراج کی شب جبرائیل نے عرض کی یہ آقا سے
ملاقات کرولامکاں میں آج تمہارے پروردگارکی چاہت ہے
حشرکے دن بھی بنوں میں ہی سواری آقاکی
کہنے لگاجھوم کربراق مجھ بے قرارکی چاہت ہے
پوچھاجوحاجیوں سے جارہے ہوکیوں حج پر
کہنے لگے کہ دیکھنے شہرمحبوب مسکن سرکارکی چاہت ہے
مالکان حوض کوثرپریزیدیوں نے بندکردیاپانی
اہلبیت کوپلائے پانی یہ عباس علمدارکی چاہت ہے
خیمے میں آئے حسین یوں عرض کی زین العابدین نے
دیں اجازت میدان میں جانے کی بیمارکی چاہت ہے
بوقت ولادت سجدے میں آقانے لامکاں کی رفعتوں پر
مانگی ہے دعایارب بخشش امت گناہ گارکی چاہت ہے
انبیاء ،اولیاء،مسلمان سب چاہتے ہیں رضااللہ تعالیٰ کی
اللہ تعالیٰ کورضائے شفیع روزشمارکی چاہت ہے
شرف میزبانی عطاء کیا ہے آقانے ابوایوب انصاری کو
جلوہ کریں میرے گھرمیں ہروفادارکی چاہت ہے
قدرومنزلت امت مصطفی پوچھئے جبرائیل سے پل صراط پر
گزرے پروں سے میرے فرشتوں کے سردارکی چاہت ہے
بھیجتا رہے درودوسلام نبی پرکثرت سے صدیق ؔ وہ
جنت میں جسے محبوب کے قرب وجوارکی چاہت ہے