شعر کو پہلے میںدیکھتا بھالتا ہوں
اگر پسند ہو تو غزل میں ڈھالتا ہوں
جو طنز ومزاح کےمعیار پہ پورانا اترے
اسےبڑےمودبانہ انداز میں ٹالتا ہوں
کئی بارتواشعار میں جنگ چھڑ جاتی ہے
بڑی مشکل سے معاملہ سنبھالتا ہوں
تنہائی میں دو چار گھنٹےبیٹھ کر
ذہن کےسمندر سےاشعارنکالتا ہوں
دوستوں کی ہر بات پردے میں رکھتا ہوں
مگراپنی سبھی باتوں کو اچھالتا ہوں