شعور نعت کا آقائے نامدار سے ہے
سبھی یہ فیض کی تر سیل اس دُوار سے ہے
مجھے ہے ناز کہ مدحت سرائی دان کی ہے
یہ افتخار تو سلطانِ افتخار سے ہے
فقط حضور سے گلشن جہان کا ہے بنا
گُلوں میں رنگ مدینے کے تاجدار سے ہے
یہ آفتاب کی روئے منیر سے ہے
ضیا
جو چاندنی ہے یہ گیسوئے تابدار سے ہے
عرب میں عام تھا ظلم وستم چہار طرف
ظہورِ عدل مدینے کے ریگ زار سے ہے
گناہ گار پشیمان ہوں حضور بہت
مجھے امیدِ شفاعت ترے دیار سے ہے
رقم طراز ہے مدحت حقیر تجھ سا اگر
عمر یہ اوج مدینے کے غم گسار سے ہے