شہرِ یارِ ارم سید الانبیا
تاجدارِ حرم سید الانبیا
قاسمِ نعمتِ خالقِِ دوجہاں
دیدیں ہم کو نِعَم سید الانبیا
آپ ہی کے سبب سے عیاں بے گماں
ہے حدوث و قدم سید الانبیا
آپ آے تو ظاہر جہاں میں ہوئے
ہر وجود و عدم سید الانبیا
خوبیِ حُسن میں آپ یکتا ہوئے
سر و نازِ قَدَم سید الانبیا
آپ ہیں واقفِ رازِ کون و مکاں
مغزِ رازِ حِکَم سید الانبیا
کہفِ روزِ مُصیبت ہیں آقا مرے
موجِ بحرِ کرم سید الانبیا
آپ کو رب نے غیبوں پر آگاہ کیا
کنزِ علم و حِکَم سید الانبیا
جنّ و انس و مَلَک حور و غلماں سبھی
ہیں فرشتے خَدم سید الانبیا
ہر نفس ہر گھڑی نام لیواوں پر
ہو رہے ہیں ستم سید الانبیا
آپ ہیں آسرا بے بسوں کے شہا
ڈالیں نظرِ کرم سید الانبیا
اپنے تیٖرِ نظر سے شہِ ذوالمنن
پھیریں تیٖرِ الم سید الانبیا
وہ بلا کو کریں مبتلاے بلا
کیوں الم پہ ہو غم ، سید الانبیا
سبز گنبد ہو اور یہ مُشاہدؔ بھی ہو
نعت ہو یوں رَقَم سید الانبیا