Add Poetry

شہر عداوت

Poet: مونا شہزاد By: Mona Shehzad, Calgary

یہ عداوتوں کا شہر ہے
یہاں تہمتوں کے انبار ہیں
یہاں بدگمانیوں کے پہاڑ ہیں
یہاں لہجے خارزار ہیں
یہاں نفرتوں کے ہار ہیں
یہاں غلام روحوں کی ہے حکومت
ان کے زہرآلود لہجوں سے
دل و روح گهٹے جارہے ہیں
ہم سب مرده سے جئے جارہے ہیں
ان غلام روحوں کو ہے بس اک آرزو،
لوٹ لیں وه ہم سے ہماری خودی ،
اسی تمنا میں بس سب ہی اندها دهند لڑے جارہے ہیں
سن لو! اے غاصبوں!
تم جیت کر بھی ہارو گے
اور ہم ہار کر بھی جیتنگے
اسی لیے تو خاموشی سے
وار پر وار کهائے جارہے ہیں
بهلا ان کی رہنمائی کیسے کرئے کوئی؟
وصف خضری جو ہوجائے عط
مشکل شاید اس ملت کی ہوجائے حل،
آجائے کوئی عیسی'
شاید کوڑھیوں کو آرام آجائے

Rate it:
Views: 754
27 Apr, 2018
More Patriotic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets