یارب! مجھے تفویض ہوں انوار حرم اور
تو قادر و قیوم ہے٬ اک بار کرم اور
دے سایہ رحمت مجھے دیوار حرم اور
ہو خواجہ عالم کی اگر چشم کرم اور
میں تشنہ دیدار ہوں شایان کرم اور
اک جلوہ عطا ہو مجھے اے جان حرم اور
برسوں کا تھکا ہارا ہوں اے گردش دوراں
رہنے دے مجھے شہر نبی میں کوئی دم اور
کیا گلشن طیبہ سے حسین ہے کوئی گلشن
کیا اس کے علاوہ بھی ہے گلزار ارم اور
آ چوم! نقوش کف پائے نبی کو
منزل کا نشان دیتا ہے ہر نقش قدم اور
سرکار مجھے پھر در اقدس پہ بلا لیں
رہ جائے سگ طیبہ کا اک بار بھرم اور
گو راہ کے جلوے بھی فروغ دل وجاں تھے
یثرب کی بہاروں نے کئے مجھ پہ کرم اور
ہوتی ہے زمین شعر کی جب سامنے مشکل
قرطاس پہ ہوتا ہے رواں میرا قلم اور