صبا جھومی ' کلی چٹکی ہے ' غنچے مسکرائے ہیں
محمد مصطفے دنیا میں جب تشریف لائے ہیں
رکھا جو نام عبدالمطلب نے اپنے پوتے کا
ستارے آمنہ کی آنکھ میں بھی جھلملائے ہیں
حلیمہ کو مبارکباد بھیجی ہے فرشتوں نے
کہ جن کی گود میں ساقی کو ثر کھلکھلائے ہیں
جہالت کے اندھیرے چھٹ گئے ' روشن ہوا عالم
میرے آقا نے جس دم نور کے جلوے دکھائے ہیں
شہنشاہ دو عالم کا بچھو نا اک چٹائ تھا
اسی سادہ روی نے معجزے کیا کیا دکھائے ہیں
غلاموں کو سکھائ آپ نے رمز جہانگیری
چراغ آگہی نے راستے یوں جگمگائے ہیں