اٹھاؤ ہاتھ کہ دست دعا بلند کریں
ہماری عمر کا اک اور دن تمام ہوا
خدا کا شکر بجا لائیں آج کے دن بھی
نہ کوئی واقعہ گزرا نہ ایسا کام ہوا
زباں سے کلمۂ حق راست کچھ کہا جاتا
ضمیر جاگتا اور اپنا امتحاں ہوتا
خدا کا شکر بجا لائیں آج کا دن بھی
اسی طرح سے کٹا منہ اندھیرے اٹھ بیٹھے
پیالی چائے کی پی خبریں دیکھیں ناشتہ پر
ثبوت بیٹھے بصیرت کا اپنی دیتے رہے
بخیر و خوبی پلٹ آئے جیسے شام ہوئی
اور اگلے روز کا موہوم خوف دل میں لیے
ڈرے ڈرے سے ذرا بال پڑ نہ جائے کہیں
لیے دیے یونہی بستر میں جا کے لیٹ گئے