آنکھ جس کی تر ہوگئی
ہرمنزل اس کی سرہوگئی
بڑاہی خوش نصیب ہے وہ
نظرآقاجس پرہوگئی
رحمتیں رب کی برستی ہیں وہاں
محفل میلاد جس گھرہوگئی
عطاء کرالٰہی ماحول امن کا
قوم یہ مبتلائے شرہوگئی
پڑھی جس نے نمازعشاء وفجر
عبادت گویاشب بھرہوگئی
ملی ہے جسے قناعت کی دولت
حقیقت میں صاحب زرہوگئی
سب سے بہترزندگی ہے جو
یادرسول میں بسرہوگئی
ہوتی ہے معراج اسے جس کی
حاضری محبوب کے درہوگئی
آفتاب نبوت کاجب ظہورہوا
ابلیس لعین کی ٹرہوگئی
مل گئی دولت عشق صدیق ؔ جسے
وہی حقیقی تاج ورہوگئی