ظلمتوں کے اندھیروں میں اجالا ہے حسین کا
دونوں جہان میں بول بالاہے حسین کا
جائے گا جنت میں وہی محشر کے دن
دل سے جوماننے والا ہے حسین کا
سردارہیں جنت میں جوانوں کے حسنین کریمین
سب شہیدوں میں رتبہ اعلیٰ ہے حسین کا
چاہے جتنے ستم ہوئے زبان پر شکایت نہیں
بازارظلم میں صبرنرالا ہے حسین کا
گھبراگھبراکرکہتے کہتے تھے آپس میں یزیدی
مقابلہ نہیں آساں یہ پالاہے حسین کا
قربان کردیا حسین پراپنے بیٹے کو
قلب رسول میں اُنس دوبالاہے حسین کا
ہیں علی اوربتول کے دل کے چین
عظمت دیکھیے نانا رسول اللہ ہے حسین کا
پھیلی ہوئی ہے جہان میں روشنی ایمان کی
دروازے پر جہالت کے تالاہے حسین کا
رنج پہنچے حسین کوچاہتا نہیں ہے اللہ
محب خودآپ رب تعالیٰ ہے حسین کا
مالامال ہوگئے آئے جوبھی سوالی
سخاوت وعطاء میں ید طولیٰ ہے حسین کا
فرمائے گافرشتوں سے اللہ بروزمحشرصدیق ؔ
لے جاؤ جنت میں متوالاہے حسین کا