صحرا سے آنے والی ہواؤں میں ریت ہے

Poet: تہذیب حافی By: Tehzeeb, Sialkot
Sehra Se Aane Wali Hawaon Mein Rait Hai

صحرا سے آنے والی ہواؤں میں ریت ہے
ہجرت کروں گا گاؤں سے گاؤں میں ریت ہے

اے قیس تیرے دشت کو اتنی دعائیں دیں
کچھ بھی نہیں ہے میری دعاؤں میں ریت ہے

صحرا سے ہو کے باغ میں آیا ہوں سیر کو
ہاتھوں میں پھول ہیں مرے پاؤں میں ریت ہے

مدت سے میری آنکھ میں اک خواب ہے مقیم
پانی میں پیڑ پیڑ کی چھاؤں میں ریت ہے

مجھ سا کوئی فقیر نہیں ہے کہ جس کے پاس
کشکول ریت کا ہے صداؤں میں ریت ہے

Rate it:
Views: 2165
30 Mar, 2021
More Tahzeeb Hafi Poetry