شان اُن کی دیکھیں گے لوگ سارے محشر میں
ذات اک خدا کی اور ایک آپ منظر میں
خوفِ حدّتِ محشر کیوں ہو قلبِ مضطر میں
ہے مداوا اس کا بھی یارو ! حوضِ کوثر میں
سب نبی یہ کہتے ہیں ’’ اِذ ھبوا اِلیٰ غیری ‘‘
اور ’’ انالہا ‘‘ بھی ہے ادُّعائے سرور میں
زندگی کا یہ انجام کتنا جانفزا ہوگا
کاش مجھ کو موت آے یارو! کوئے سرور میں
مصطفیٰ جہاں پہنچے اور کون جا پاے
تاب جب نہیں اتنی جبرئیل کے پَر میں
نامِ پاکِ احمد کا عرش پر بھی چرچا ہے
دوجہان ہیں مصروف اُن کے ذکرِ اطہر میں
پُل سے تو تُو گذرے گا بے خطر مُشاہدؔ سُن
ہے صداے سلِّم جب لب پہ اُن کے محشر میں