شہ مدینہ بلا لیں در پر کہ میں بھی پیارا دیار دیکھوں
سنہری جالی وہ سبز گنبد وہ نور والے منار دیکھوں
مدینے جاتے ہیں جانے والے ، خوشی سے پھولے نہیں سماتے
کھڑا میں حسرت سے تک رہا ہوں،کرم ہو میں بھی مزار دیکھوں
دلوں میں ارماں مچل رہے ہیں ، کہ دیکھیے کب بلا وا آئے
گلاب و گلشن سے جو ہیں پیارے ، زہے مقدر وہ خار دیکھوں
جگادیں شاہا مرا مقدر ، سفر ہو میرا بھی سوئے طیبہ
کرم ہو صد رشکِ خلد آقا ، مدینے کی میں بہار دیکھوں
مجھے یقیں ہے یہی مُشاہدؔ ، نہ ہوگی تکلیفِ نزع کچھ بھی
شہ دنیٰ کا حسین روضہ ، جو میں دمِ احتضار دیکھوں