طوبیٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
مانگوں نعت نبی لکھنے کو روح قدس سے ایسی شاخ
مولیٰ گلبن ، رحمت زہرا سبطین ، اس کی کلیاں پھول
صدیق و فاروق و عثمان و حیدر ہر ایک اس کی شاخ
شاخ قامت شہ میں زلف و چشم و رخسار و لب میں
سنبل ، نرگس ، گل ، پنکھڑیاں قدرت کی کیا پھولی شاخ
اپنے ان باغوں کا صدقہ وہ رحمت کا پانی دے
جس سے نخل دل میں ہو پیدا پیارے تیری ولا کی شاخ
یاد رخ میں آہیں کر کے بن میں میں رویا آئی بہار
جھومیں نسیمیں نیساں برسا کلیاں چٹکیں مہکی شاخ
ظاہر و باطن اول و آخر زیب فروع و زین و اصول
باغ رسالت میں ہے تو ہی گل ، غنچہ ، جڑ ، پتی ، شاخ
آل احمد خُذْ بِیَدِیْ یا سَیِّد حمزہ کَنْ مَد دِیْ
وقت خزان عمر رضاؔ ہو برگ ہدیٰ سے نہ عاری شاخ