قاہرہ بھایا نہ مجھ کو کاشغر اچھّا لگا
مجھ کو تو بس دوستو! طیبہ نگر اچھّا لگا
جس کے نقشِ پا کے آگے چاند سورج ماند ہیں
دوستو! مجھ کو عرب کا راہ بر اچھّا لگا
رکھ دیا قدموں پہ ان کے سارے سلطانوں نے سر
دوجہاں کے شاہ کا یہ کرّ و فر اچھّا لگا
یوں تو ہیں محبوب سارے انبیا مجھ کو مگر
ہے اُنھیں محبوب امت جس قدر ، اچھّا لگا
اُن کے صدقے میں بنائی رب نے ساری کائنات
اور بلوایا اُنھیں پھر عرش پر ، اچھّا لگا
ذرّہ ذرّہ آپ ہی کے نور سے معمور ہے
آپ پر ہیں منحصر شمس و قمر ، اچھّا لگا
گھر لُٹایا ، سر کٹایا دینِ احمد کے لئے
بنتِ احمد کا مجھے لختِ جگر اچھّا لگا
اے مُشاہدؔ نعت گوئی عاشقوں کا کام ہے
سیکھنا احمد رضا سے یہ ہنر اچھّا لگا