تقدیر میری کردے درِ مصطفیٰ پہ جانا
میں دیکھ لوں خدایا! شہ دیں کا آستانہ
سرشار مجھ کو کردے وحدت کی مَے سے مولا
اور دیدے مصطفیٰ کی صہبائے عاشقانہ
نعلینِ مصطفیٰ جو پاوں تو سر پہ رکھ لوں
کردے عطا خدایا! اعزازِ خُسروانہ
سنگِ درِ نبی سے مولا! نواز مجھ کو
قسمت میں میری لکھ دے طیبہ کا آب و دانہ
بھٹکے نہ دربدر یہ بندہ ترا ، مُشاہدؔ
کردے عطا اِسے بھی طیبہ میں آشیانہ