ظلمتِ قبر کی تنویر کا ساماں کرلیں
تیٖرگی بڑھنے سے پہلے ہی فروزاں کرلیں
شاہِ کونین کی اُلفت کے جلا کر دیپک
دل کی دنیا میں ہر اک سمت چراغاں کرلیں
منزلیں خود ہی قدم بوسی کریں گی آکر
اپنی ہستی کا فقط اُن کو ہی عنواں کرلیں
ذکرِ سرکارِ دوعالم کی سجا کر محفل
دوستو! رنج و الم درد کا درماں کرلیں
پُر گناہوں سے اگرچہ کہ ہے زنبیلِ حیات
شافعِ حشر ہیں وہ ، پختہ یہ ایماں کرلیں
منکرو! مان لو پچھتاو گے محشر میں بہت
اپنی بخشش کا ارے کچھ بھی تو ساماں کرلیں
صدقہ دے دیجے رضا ، حامد و نوری کا شہا
اِس مُشاہدؔ کو بھی اب اپنا ثنا خواں کرلیں
٭