عبادت کرتےہیں جو لوگ جنت کی تمنا میں
عبادت تو نہیں ہے ایک طرح کی وہ تجارت ہے
جو ڈر کے نار دوزخ سے خدا کا نام لیتے ہیں
عبادت کیا وہ خالی بزدلانہ ایک خدمت ہے
مگر جب شکر نعمت میں جبیں جھکتی ہے بندے کی
وہ سچی بندگی ہے ایک شریفانہ اطاعت ہے
کچل دے حسرتوں کو بے نیاز مدعا ہوجا
خودی کو جھاڑدے دامن سے مرد باخدا ہوجا
اٹھالیتی ہیں لہریں تہنشیں ہوتا ہے جب کوئی
ابھرنا ہے تو غرق بحر فنا ہوجا