رہتے ہیں میرے چمن میں سدا بہاروں کی طرح
آفتابِ نبوت کے اصحابِ گرامی ہیں ستاروں کی طرح
دہلیزِ اقدس محبوب کی شان ہی کچھ اور ہے
آتے ہیں پارسا بھی یہاں خطا کاروں کی طرح
میرے نبی کی ادائیں بہت پسند ہیں چاند کو
گھومتارہا ہے پیاری انگلی کے اشاروں کی طرح
دیکھے سنے ہوں گے تم نے وفادار بڑے بڑے
مگر کوئی نہیں ہے آقا کے وفاداروں کی طرح
جی بھر کے کی ہو جس نے زیارتِ رسول
کوئی بازار بتاؤ ہمیں مدینے کے بازاروں کی طرح
بھول جائیں مریض جو تکلیف اپنی مسیحا دیکھ کر
بن کر تو کبھی دیکھیے ایسے بیماروں کی طرح
دیکھے نہیں ہیں چشمِ فلک نے عبادت گزار ایسے
نہیں اٹھایا سرکربلا کے سجدہ گزاروں کی طرح
عشاقِ مصطفی کی نگاہوں کے لئے دنیا بھر میں
کوئی منظر نہیں گنبدِخضریٰ کے نظاروں کی طرح
کہیں گی سب امتیں میرے نبی کو محشر میں
آسرا اور نہیں ہے آج تمہارے سہاروں کی طرح
جائیں نہ جب تک غلام تیرے تیری محفل میں
گزرتا ہے وقت ان کا بے قراروں کی طرح
پیار کرے گا خالق بھی مخلوق بھی ہم سے
گزاریئے صدیقؔ زندگی اللہ نبی کے پیاروں کی طرح