عجب نشاط سے جلاد کے چلے ہیں ہم آگے
Poet: مرزا غالب By: Tooba, Toronto
عجب نشاط سے جلاد کے چلے ہیں ہم آگے
کہ اپنے سائے سے سر پانو سے ہے دو قدم آگے
قضا نے تھا مجھے چاہا خراب بادۂ الفت
فقط خراب لکھا بس نہ چل سکا قلم آگے
غم زمانہ نے جھاڑی نشاط عشق کی مستی
وگرنہ ہم بھی اٹھاتے تھے لذت الم آگے
خدا کے واسطے داد اس جنون شوق کی دینا
کہ اس کے در پہ پہنچتے ہیں نامہ بر سے ہم آگے
یہ عمر بھر جو پریشانیاں اٹھائی ہیں ہم نے
تمہارے آئیو اے طرہ ہاۓ خم بہ خم آگے
دل و جگر میں پرافشاں جو ایک موجۂ خوں ہے
ہم اپنے زعم میں سمجھے ہوئے تھے اس کو دم آگے
قسم جنازے پہ آنے کی میرے کھاتے ہیں غالبؔ
ہمیشہ کھاتے تھے جو میری جان کی قسم آگے
More Mirza Ghalib Poetry






