عجیب رنگ تھا درویش کے لبادے کا
کہ جس نے دیکھا ، وہ پھر تھا اسی کے جادے کا
بوقت - عصر !! کہ جب آخری چراغ بجھا
جمال دیکھنے والا تھا شاھزادے کا
تھکا ہوا ہوں !! تری لے میں آنا چاہتا ہوں
"اساوری" میں ذرا گنگناؤ "رادھیکا"
یہ عشق تو ہے میاں کار - ارتکاز طلب
میں وحشتی ہوں کہاں مستقل ارادے کا
وہ ایک حُسن جو "زریون" کر گیا ہے مجھے
وہ ایک حُسن ہی سچا ہے اپنے وعدے کا