Add Poetry

عزم کے پیکر ( واقعی کربلا کے حوالے سے، دوبارہ)

Poet: Dr.Zahid Sheikh By: Dr.Zahid Sheikh, Lahore Pakistan

جہاں میں زندہ رہیں گے جو جاں لٹا کے چلے
ہر ایک ظلم و ستم کا نشاں مٹا کے چلے
وہ ایک عزم کے پیکر و جراءتوں کے امیں
چلے تو جبر و سزا کا مکاں گرا کے چلے

چھپی ہے فکر یہی آپ کی شہادت میں
کہ سر جھکے نہ کبھی اپنا دور ظلمت میں
روش غلط ہو جو حاکم کی اس کو للکاریں
ہمارا سینہ تنے ظالموں کی سطوت میں

ہر ایک بوند لہو کی پیام دیتی ہے
کہ حق پرستوں کو قدرت مقام دیتی ہے
مگر زمانے میں آدم کے قافلے کو کبھی
میراث ظلم اذیت کی شام دیتی ہے

ہر ایک دور میں باطل نے سر اٹھائے ہیں
ہر ایک دور میں حق کے امام آئے ہیں
ہر ایک دور میں سنگین واقعات ہوئے
ہر ایک دور میں ہم نے حسین پائے ہیں

کھڑے ہوئے ہیں وہ پھر ظلم کا نشاں بن کر
ڈتے ہیں ہم بھی یزیدوں کا امتحاں بن کر
سنو یہ قاتلو تم ! خون اپنی لاشوں سے
خراج لیتا ہے اک عمر جاویداں بن کر

( حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ )

Rate it:
Views: 624
11 Nov, 2013
More Religious Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets