کاش کہ ایسا ہوجاؤں میں اسے پسند آجاؤں اپنی ذات بھلا دوں میں اس کا ہو جاؤں یہ نینوں کے ساغر یہ ہونٹوں کی ہنسی یہ بالوں کی گھٹا یہ محبوب کی ادا دھوکہ ہے دھوکہ ہے فانی ہے مٹی ہے پانی ہے یہ محبت اسی کا حق ہے جو ذات برتر و برحق ہے