عشق میں کچھ اس سبب سےبھی ہےآسانی مجھے
قلب صحرائی ملا ہےآنکھ بارانی مجھے
میرےاور میرےچاچاکےدورمیں یہ فرق ہے
ان کو تو بیوی ملی تھی اوراستانی مجھے
ایک ہی مصرعےمیں دس دس باردل برباد ہوا
وہ غزل میں باندھ کر دیتےہیں بریانی مجھے
کوکا کولا کر گئی مجھےقلندر کی یہ بات
ریل کےڈبے میں کیوں ملتا نہیں پانی مجھے
زخم وہ دل پر لگاتےہیں میرےاورماس پرروز
اپنےگھرسےبھیج دیتےہیں نمکدانی مجھے