ساری زندگی کر کے برباد عشق کی لّزت چکھ لی ہے
اس نے بھی برقعہ پہن لیا ہے، ہم نے بھی داڑھی رکھ لی ہے
جس سرھانے سے کیا کرتا تھا میں تعریف اس کی
اس سرھانے اک بوسیدہ سی لاٹھی رکھ لی ہے
مجھ کو کون سمجھائے گا میری جوانی کی غلطیاں
میں نے آنکھوں پر عینک کالی رکھ لی ہے
تم دل پہ پتھر رکھنے کی بات کرتے ہو جنید
ہم نے تو یہاں پوری ٹی وی ٹرالی رکھ لی ہے