اس برس عید پہ
آپ گھر پر نہیں ہونگے
اس برس عید کتنی بے مزہ ہو گی
کوئی چوڑیاں نہیں دلوائے گا مجھے
نہ ہی کوئی نیا جوڑا سلواؤں گی میں
آپ ہونگے کسی دہشت گرد کے تعاقب میں
اور میں آپ کے خط پڑھوں گی عید کے روز
جو مجھے آپ نے لکھے ہیں ان محاذوں سے
میں کبھی سوچتی ہوں تو خود پہ مان آتا ہے
چوم لیتی ہوں آپکی وردی کو جب یہ دھیان آتا ہے
اک سپاہی سے جڑا ہے میرے دل کا رشتہ
جو مجھ سے اور اپنے فرض سے
دونوں سے پیار کرتا ہے
اس برس عید پہ ہم سب کے لیے آپ
امن ، تحفظ اور آزادی کا جو تحفہ بھجوائیں گے
وہی میرا پیراہن ہوگا
اسی کی کھنکھناہٹ سے میری کلائیوں سے
دھن جو نکلے گی تو گھر بھی جھوم اٹھے گا
اس برس عید پہ میرا یہ وعدہ ہے آپ سے
کوئی آنسو میری پلکوں پہ نہیں آئے گا
اس برس عید پہ
آپ گھر پر نہیں ہونگے