Add Poetry

عید کیا ہوگی

Poet: MeeR Hassan khoso By: MeeR Hassan, JACOBABAD SINDH

اسی حالات میں ان غمزدوں کی عید کیا ہوگی
کسی نادار کے بھوکے بچوں کی عید کیا ہوگی

کبھی تن پے نہیں کپڑے کبھی چولہا نہیں جلتا
بتاؤ تو بھلا ان بےبسوں کی عید کیا ہوگی

نہ بلبل کے ترانے ہیں نہ خوشبو کے فسانے ہیں
خزاں چھائی ہے گلشن میں گلوں کی عید کیا ہوگی

ابھی تک منتظر ہیں چوڑیاں مہندی بھی کاجل بھی
نہیں پہنے گئے ان پائلوں کی عید کیا ہوگی

غم_دنیا غم_جاناں سے فرصت ہی نہیں ملت
غم_دوراں میں الجھے غمزدوں کی عید کیا ہوگی

ادھورے خواب آنکھوں کے ابھی تک ہیں ادھورے ہی
ادھوری رہہ گئیں ان چاہتوں کی عید کیا ہوگی

Rate it:
Views: 551
23 Jul, 2013
Related Tags on Occassional / Events Poetry
Load More Tags
More Occassional / Events Poetry
غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر غالب و اقبال ہوں نہ رُوحِ میر
تذکرہ اجداد کا ہے نا گزیر
بھُول سکتا ہوں نوشہرہ کس طرح
جس کی مِٹّی سے اُٹھا میرا خمیر
پکّی اینٹوں سے بنی گلیوں کی شان
آج تک ہوں اسکی یادوں کا اسیر
دُور دُور تک لہلہاتے کھیت تھے
آہ وہ نظّارہ ہائے دلپذیر
میرے گھر کا نقشہ تھا کچھ اس طرح
چند کمرے صحن میں منظر پذیر
صحن میں بیت الخلا تھی اک طرف
اور اک برآمدہ بیٹھک نظیر
صحن میں آرام کُرسی بھی تھی ایک
بیٹھتے تھے جس پہ مجلس کے امیر
پیڑ تھا بیری کا بھی اک وسط میں
چار پائیوں کا بھی تھا جمِّ غفیر
حُقّے کی نَے پر ہزاروں تبصرے
بے نوا و دلربا میر و وزیر
گھومتا رہتا بچارا بے زباں
ایک حُقّہ اور سب برناؤ پیر
اس طرف ہمسائے میں ماسی چراغ
جبکہ ان کی پشت پہ ماسی وزیر
سامنے والا مکاں پھپھو کا تھا
جن کے گھر منسوب تھیں آپا نذیر
چند قدموں پر عظیم اور حفیظ تھے
دونوں بھائی با وقار و با ضمیر
شان سے رہتے تھے سارے رشتے دار
لٹکا رہتا تھا کماں کے ساتھ تیر
ایک دوجے کے لئے دیتے تھے جان
سارے شیر و شکر تھے سب با ضمیر
ریل پیل دولت کی تھی گاؤں میں خوب
تھوڑے گھر مزدور تھے باقی امیر
کھا گئی اس کو کسی حاسد کی آنکھ
ہو گیا میرا نوشہرہ لیر و لیر
چھوڑنے آئے تھے قبرستان تک
رو رہے تھے سب حقیر و بے نظیر
مَیں مرا بھائی مری ہمشیرہ اور
ابّا جی مرحوم اور رخشِ صغیر
کاش آ جائے کسی کو اب بھی رحم
کر دے پھر آباد میرا کاشمیر
آ گیا جب وقت کا کیدو امید
ہو گئے منظر سے غائب رانجھا ہیر
 
امید خواجہ
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets