نہ منہ کو پھیر کے یوں آپ جائیں عید کے دن
میرے گلے سے لگیں یا لگائیں عید کے دن
اکیلے کیسے خوشی ہم منائیں عید کے دن
خدا قسم وہ بہت یاد آئیں عید کے دن
جو پچھلی سال تھا شامل ہماری خوشیوں میں
اسی حسین کی یادیں ستاءیں عید کے دن
غرض ہے کیا بھلا ہم سایہ غیر مسلم ہے
اسے بلا کے سویاں کھلائیں عید کے دن
خدا نے عرش سے بھیجا ہے تحفہ فرحت کا
نہ دل کسی بھی بشر کا د کھائیں عید کے دن
وطن میں ایکتا قائم ہو بھائی چارہ بڑھے
خدا سے مانگیے مل کر دعا ئیں عید کے دن
کہیں نہ پھوڑ لوں آنکھیں میں دیکھ کے منظر
اداس شکل نہ مجھکو د کھائیں عید کے دن
کیا جو وعدہ ملاقات کا کبھی ہم سے
اسے تو آپ خدارا نبھائیں عید کے دن
جو مدتوں سے ہے تصدیق آپ سے روٹھا
اسے گلے سے لگا کر منائیں عید کے دن