عید کے روز بھی نہ ملنے آئے تم
تیری راہوں میں پھول بچھائے ہم نے
ہر لمحے رہےتیرا انتظار کرتے
دل میں کانٹوں کے دیدار پائے ہم نے
نہ بدلے کپڑے اور نہ سنوارے بال
کئی تن پہ روگ سجائے ہم نے
ملے سب ہی گلے عید اک دوسرے کو
لاکھ درد سینے سے لگائے ہم نے
تیرے الفت کے چرچے ہم رہے کرتے
یونہی اپنے ارمان گنوائے ہم نے
کیا حال بتائیں اپنی عید کا ہم خالد
اشک آنکھوں میں اپنی سجائے ہم نے