یارب الفت رسول کی میرے دل میں ڈال دے
جتنی ہیں اورمحبتیں وہ سب ہی نکال دے
تصورمیں میرے دل میں بسارہے جلوہ حبیب کا
رہے جس میں یادان کی ایساخیال دے
میں ہی نہیں کہتاکہتے ہیں حسان یہ
سرکارخودچاہایہ حسن وجمال دے
یارب جوبھی مو ئمن پریشان حال ہیں
صدقہ ء حبیب ان کے مصائب کوٹال دے
دیدارمصطفی کے طالب کرتے ہیں یوں دعا
طیبہ کی حاضری کا موقع اسی سال دے
پڑھیں نمازایسی جوبرائیوں سے روک دے
میری آذان میں یارب سوزبلال دے
خالق ہے تواے مولیٰ مالک ورزاق بھی تو
بچاکرحرام سے ہمیں رزق حلال دے
بھیج دیاغوث اعظم نے اسی وقت چورکو
جب کہاخضرنے ابھی ابھی ابدال دے
کرتاہی رہوں رحمت عالم کی مدح سرائی
میری زبان میں میرے اﷲ ایساکمال دے
بہترہے وقت وہ گزرے ذکرحبیب میں
خرچ ہومیلادمیں ایسازرمال دے
غارسجدہ میں صدیق ؔ محبوب وبتول نے اﷲ سے
مانگی ہے یہ دعابخش امت کے اعمال دے