غالبؔ و یگانہؔ سے لوگ بھی تھے جب تنہا
ہم سے طے نہ ہوگی کیا منزل ادب تنہا
فکر انجمن کس کو کیسی انجمن پیارے
اپنا اپنا غم سب کا سوچیے تو سب تنہا
سن رکھو زمانے کی کل زبان پر ہوگی
ہم جو بات کرتے ہیں آج زیر لب تنہا
اپنی رہنمائی میں کی ہے زندگی ہم نے
ساتھ کون تھا پہلے ہو گئے جو اب تنہا
مہر و ماہ کی صورت مسکرا کے گزرے ہیں
خاکدان تیرہ سے ہم بھی روز و شب تنہا
کتنے لوگ آ بیٹھے پاس مہرباں ہو کر
ہم نے خود کو پایا ہے تھوڑی دیر جب تنہا
یاد بھی ہے ساتھ ان کی اور غم زمانہ بھی
زندگی میں اے جالبؔ ہم ہوئے ہیں کب تنہا