غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں

Poet: علامہ اقبال By: فیضان تنویر, Sargodha

غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں
جو ہو ذوقِ یقیں پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں

کوئی اندازہ کر سکتا ہے اُس کے زور بازو کا
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں

ولایت، پادشاہی، علمِ اشیا کی جہاں‌گیری
یہ سب کیا ہیں، فقط اک نکتۂ ایماں کی تفسیریں

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے
ہَوس چھُپ چھُپ کے سینوں میں بنا لیتی ہے تصویریں

تمیزِ بندہ و آقا فسادِ آدمیّت ہے
حذَر اے چِیرہ دستاں! سخت ہیں فطرت کی تعزیریں

حقیقت ایک ہے ہر شے کی، خاکی ہو کہ نُوری ہو
لہُو خورشید کا ٹپکے اگر ذرّے کا دل چِیریں

یقیں محکم، عمل پیہم، محبّت فاتحِ عالم
جہادِ زِندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں

Rate it:
Views: 2488
09 Nov, 2022