فردِ عمل کو میری شریفانہ کر دیا
جب پیش میں نے "پُلس" کو نذرانہ کر دیا
بیگم کا جیب خرچ بڑھانے کے واسطے
کم اس نے والدین کا ماہانہ کر دیا
داڑھی میں آ گئے ہیں ابھی سے سفید بال
نزلے نے میرا حال بزرگانہ کر دیا
اسکول میں پڑھاتا ہے ڈنڈے کے زور پر
ٹیچر نے "علم خانے" کو اک" تھانہ" کردیا
رویا کچھ ایسے ایک بڑی شاعرہ کا طفل
ماحول بزمِ شعر کا بچگانہ کر دیا
کھل جائے نہ کسی پہ مرا حال ِغم کہیں
یہ سوچ کر سخن کو ظریفانہ کردیا
منہ کھولتے ہوئے ترے ابا کے سامنے
"ہم نے حقیقتوں کو بھی افسانہ کردیا"
اس دورِ ارتقا نے کیا آخرش غضب
سلطاں کو ڈاکٹرز نے سلطانہ کر دیا
پہلے بھی جان لیوا تھے بیگم کے خال وخط
میک اپ نے ان کو اور بہیمانہ کردیا
نہ بن سکا پلاؤ تو چینی بکھیرکر
اس نے تمام دیگ کو "شَکرانہ"کردیا
ہے گھن گرج تو خوب پر آتا نہیں سمجھ
انداز اس نے اپنا خطیبانہ کر دیا
کاری گری دکھائی ہے معمار نے عجب
نقشہ مکاں کا خانہ بدوشانہ کر دیا
ہے پائے کا ادیب کہ جس نے بصد سعی
مہمل علامتوں کو بھی افسانہ کر دیا
میں نے کہا نوید"محبت سے دیکھیے"
جاناں نے سرہلا دیا،نہ،نہ،نہ کر دیا