یہ دل کا راز تھا، لبوں پہ جو بےقرار آیا
مگر ہر لفظ کا، مرا سکوت میں خسار آیا
چراغِ یاراں کی لو تھی، مگر ہوا کے ساتھ گئی
گماں جو تھا وفا کا، وہ بھی دھوکے میں ہار آیا
سکوتِ دل کو توڑا تھا جس امید پر کبھی
وہی یقین تھا جو آخر کو مجھ پہ بار آیا
بساطِ وقت نے ہارا مجھے ہر ایک راز پر
میں جیتنے چلا تھا، مگر زیاں بے شمار آیا