کچھ پریشان سا، رہتا ہوں آج کل
زخم ہیں تھوڑے، جو سہتا ہوں آج کل
سچ بھی اگر میں بولوں، سب جھوٹ سمجھتے ہیں
لگتا ہے میں بھی کوئی، نیتا ہوں آج کل
کنگال اس قدر ہوں، پیسا نہیں ہے پاس
فقیروں کو دعائیں دیتا ہوں آج کل
اللہ کی رحمت سے، کبھی مایوس مت ہونا
یہ بات اپنے دل سے، کہتا ہوں آج کل
جاب چل پڑی ہے، پڑھائی کے ساتھ ساتھ
ماں باپ کا کماؤ بیٹا ہوں آج کل
حالات نے یہ مجھ پر، اچھا اثر کیا
ہر پل خدا کا نام لیتا ہوں آج کل
مقدر میں جو لکھا ہے ہوگا وہی فہیم
اسی انتظار میں میں بیٹھا ہوں آج کل