فیشن دکھا رہا ہے پردے میں اپنا رنگ
گوکہ سترچھپاتا ہےپرہر جگہ سےتنگ
بخیوں کا بھی اعلان بغاوت کمال تھا
آیا نہ برتنا نہ پہننے کا کو ئ ڈھنگ
خود دعوتیں دیتیں ہیں سرعام بیبیاں
شکوہ کاکیساعنصرہوتی ہیںپھرکیوںتنگ
صد شکرارسطو کا زمانہ نہیںہے یہ
تاویلیں بے شمار رہ جائے عقل دنگ
اکبر جو ہوتے شرم سے مرجاتےڈوب کر
گردیکھ لیتے آج وہ بی بی کوپردے سنگ
دختر نے اتاری عبا کونے میں پھینک دی
بولیں پرانا ہوگیا ہے کھا گیا ہے زنگ
اسلاف کے اقوال ثقافت سے لڑپڑے
پوچھیں نہ چھڑگئ اس وقت کیسی جنگ
سمجھے نہیں جو اسکو سکھانا فضول ہے
بولیں کہ آپ ڈالیےاب رنگ میں نہ بھنگ
جو قومیں اپنی شرم وحیا طاق رکھ گئیں
تاریخ لکھ رہی ہے انھیں ہرورق ہی ننگ