قائد اعظم دیکھ رہے ہیں اپنا پاکستان
قوم کی بیٹی عافیہ ہے قوم کی پہچان
فرمان قائد تھا چلے نہ محلوں کا دستور
قانون وہی چلے ہو قرآن کا منشور
سنتے نہیں ہیں قوم کی صدائیں حکمران
قائد اعظم دیکھ رہے ہیں اپنا پاکستان
قوم کی بیٹی عافیہ ہے قوم کی پہچان
غدارو خون اپنوں کا تم بہائے جاتے ہو
تمغے قائد کے سینوں پہ تم سجائے جاتے ہو
پہاڑ ستم کے عافیہ پر کانپ اٹھا ہے آسمان
قائد اعظم دیکھ رہے ہیں اپنا پاکستان
قوم کی بیٹی عافیہ ہے قوم کی پہچان
پیش ہے خارو گل کا نزرانہ ہو قبول جناح
اے خالد زندان میں عافیہ ہے بے گناہ
حجاج و قاسم ہیں نہ کوئی وطن کا پابان
قائد اعظم دیکھ رہے ہیں اپنا پاکستان
قوم کی بیٹی عافیہ ہے قوم کی پہچان