قابل رحم نہ سہی کوئی نظر کرم تھوڑا کر دے۔
چا رہ بخشش جو بنے ذریعہ کوئی ایسا پیدا کر دے۔
مانا کہ گناہوں کے امبار ہیں ان گنت بیشمار۔
مریض عسیاں کو کوئی اپنی اوور تو اچھا کر دے۔
عا رضی کرتا ہوں سجدے آہ ! فقط دکھاوے کے۔
حقیقی معنی کی کوئی توفیق مجھ کو عطا کر دے۔
گھیر رکھا ھے مجھے اطراف سے ظالم زمانے نے۔
تمہارے بھروسے ہوں فقط چنگل سے رہا کر دے۔
پاس اپنے کچھ نہیں بہ جز اک ندامت کے۔۔۔
امید وار رحمت ہوں پلے سے بخشش عطا کر دے۔