قدم رکھتا ہے جب رستوں پہ یار آہستہ آہستہ

Poet: تہذیب حافی By: Faizan, Islamabad
Qadam Rakhta Hai Jab Raston Pay Yaar Aahista Aahista

قدم رکھتا ہے جب رستوں پہ یار آہستہ آہستہ
تو چھٹ جاتا ہے سب گرد و غبار آہستہ آہستہ

بھری آنکھوں سے ہو کے دل میں جانا سہل تھوڑی ہے
چڑھے دریاؤں کو کرتے ہیں پار آہستہ آہستہ

نظر آتا ہے تو یوں دیکھتا جاتا ہوں میں اس کو
کہ چل پڑتا ہے جیسے کاروبار آہستہ آہستہ

ادھر کچھ عورتیں دروازوں پر دوڑی ہوئی آئیں
ادھر گھوڑوں سے اترے شہسوار آہستہ آہستہ

کسی دن کارخانۂ غزل میں کام نکلے گا
پلٹ آئیں گے سب بے روزگار آہستہ آہستہ

ترا پیکر خدا نے بھی تو فرصت میں بنایا تھا
بنائے گا ترے زیور سنار آہستہ آہستہ

مری گوشہ نشینی ایک دن بازار دیکھے گی
ضرورت کر رہی ہے بے قرار آہستہ آہستہ

Rate it:
Views: 5204
24 Jun, 2021
More Tahzeeb Hafi Poetry