قسمت سے تجھ کو پایا ہے
اب مجھ پر تیرا سایہ ہے
میں من تک اس میں بھیگ گئی
جو تو نے رنگ رچایا ہے
دل پہروں بے کل رہتا تھا
تری یادوں سے بہلایا ہے
رس بھرنے لگا ہے ہونٹوں میں
ترا نام لبوں پر آیا ہے
صد منظر چُنتی آنکھوں میں
اک تیرا خواب سمایا ہے
اب ساون ہے اور آنگن کو
تری خوشبو نے مہکایا ہے
من پنچھی اس میں چہکے گا
جو تو نے باغ لگایا ہے
میں تہہ میں اُتری ایک صدفؔ
تو بارش بن کر آیا ہے