انشورنس ایجنٹ
آپ کرائیں بیمہ چھوڑ دیں سب اندیشوں کو
اِس خدمت میں سب سے بڑھ کر روشن نام ہمارا ہے
خاصی دولت مل جائے گی آپ کے بیوی بچوں کو
آپ تسلّی سے مر جائیں باقی کام ہمارا ہے
امر واقعہ
لطفِ نظارہ ہے اے دوست اسی کے دم سے
یہ نہ ہو پاس تو کوئی رونقِ دنیا کیا ہے
تیری آنکھیں بھی کہاں مجھ کو دکھائی دیتیں
میری عینک کے سوا دنیا میں رکھا کیا ہے
باتیں اور ملاقاتیں
آؤ اس کے اصل گورے رنگ سے
اب تصوّر میں ملاقاتیں کریں
آؤ پھر ماضی کی یادیں چھیڑ دیں
آؤ خالص دودھ کی باتیں کریں
کہتا ہوں سچ ۔ ۔ ۔
یہی تو ہے بڑی خوبی ہماری
کہیں اس ملک میں رشوت نہیں ہے
اور اس سے بڑھ کے ہے ایک اور خوبی
کسی کو جھوٹ کی عادت نہیں ہے
جنگل
تمہاری بھینس کیسے ہے کہ جب لاٹھی ہماری ہے
اب اس لاٹھی کی زد میں جو بھی آئے ہمارا ہے
مذمّت کاریوں سے تم ہمارا کیا بگاڑو گے
تمہارے ووٹ کیا ہوتے ہیں جب ویٹو ہمارا ہے