چالان
آپ بے جرم یقیناً ہیں مگر فدوی
آج اس کام پہ مامور بھی، مجبور بھی ہے
عید کا روز ہے کچھ آپ کو بھی دینا ہوگا
رسم دنیا بھی ہے موقع بھی ہے دستور بھی ہے
اشتہاری مجرم
نصیبوں میں یہ دور بھی دیکھنا تھا
خدا جانے دنیا کو کیا ہو گیا ہے
کہ ماں کی محبت بھی خاص نہیں اب
جہاں مامتا ہے وہاں ڈالڈا ہے
نیوز بلیٹن
کس توجہ سے سن رہے ہیں ہم
شرم ہم کو مگر نہیں آتی
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی
بنامِ یاراں
میرے گھر کے سامنے ہے جو سڑک کہاں بنے گی
کوئی کب سیاہ مرہم سے بھرے گا اس کے گھاؤ
میرے دوستو یہ مصرع تمہیں لکھ رہا ہوں جل کر
انہیں پتھروں پہ چل کر اگر آسکو تو آؤ
خیر سے
آپ نے صورتِ احوال اگر پوچھی ہے
بڑی موج میں ہیں آپ کو بتلاتے ہیں
ایسی برکت ہے کبھی گھر خالی نہیں رہتا
کچھ نہ ہو گھر میں تو مہمان چلے آتے ہیں